علی اور ارم ایک دوسرے کو کالج سے پسند کرتے تھے، مگر کبھی اپنے دل کی بات کہہ نہ سکے۔ ایک دن دونوں دوستوں کے ساتھ ایک پارٹی میں ملے۔ باتوں باتوں میں علی نے ارم کا ہاتھ پکڑ لیا۔ ارم کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔ علی نے آہستہ سے اُس کے کان کے پاس جھک کر کہا،
“تم جانتی ہو؟ تمہاری خوشبو آج پاگل کر رہی ہے۔”
یہ سنتے ہی ارم کے رخسار لال ہو گئے۔ علی نے آہستہ سے اُس کے بالوں میں انگلیاں پھیریں، ارم کی سانسیں تیز ہو گئیں۔ وہ بس نظریں نیچی کیے مسکراتی رہی۔ علی نے ایک پل کو اُس کی کمر کے گرد بازو ڈالے اور آہستہ سے اُس کے نرم ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔
اُس ایک پل نے دونوں کو سب کچھ بھلا دیا۔ اب اُن کے بیچ کوئی فاصلہ نہیں تھا، بس دھڑکنیں تھیں، لمس تھا اور کچھ ادھورے وعدے جو رات کی روشنی میں مکمل ہو رہے تھے…